
سائبر سیکیورٹی پر کام کرنے والی ایک امریکی ریسرچ فرم” سیبل” نے انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 27 کروڑ فیس بک صارفین کی پروفائلز ہیک کرکے ایک ڈارک ویب پر صرف 540 ڈالر میں فروخت کی گئی ہیں۔
فابز میگزین کے مطابق تھریٹ ایکٹر نامی ٹیم نے اپنے بلاگ میں انکشاف کیا ہے کہ تقریبا 26 کروڑ 70 لاکھ فیس بک صارفین کی پروفائلز صرف 540 ڈالر میں ڈارک ویب پر فروخت کر دی گئیں۔
بلاگ میں بتایا گیا ہے کہ خوش قسمتی فروخت ہونے والی معلومات میں صارفین کے پاس ورڈز شامل نہیں ہے تاہم لوگوں کے ای میل ایڈریس، نام، فیس بک آئی ڈی، تاریخ پیدائش اور فون نمبرشامل ہیں جن کے ذریعے میسج اور ای امیل کرکے لوگوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
اگر صارفین کی تھوڑی سی تعداد بھی کسی فیک فیس بک لنک پر کلک کرکے لاگ ان کرے گی تو ان کی دیگر انتہائی اہم معلومات بھی چرائی جا سکتی ہے۔
سیبل کے ریسرچرز نے ڈاک ویب سے صارفین کی معلومات خرید کر اس کے درست ہونے کی تصدیق بھی کی ہے، گزشتہ سال بھی فیس بک کے امریکی صارفین کی معلومات بھی اسی طرح ڈارک ویب پر فروخت کی گئی تھیں۔
کیمبرج اینالیٹکااسکینڈل کی وجہ سے فیس بک کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی تھی اور وہ اس وقت اسے بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آئی فونز کے لاکھوں صارفین ہیکرز کا آسان شکار

معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے فونز اور آئی پیڈز میں ایک خرابی کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے صارفین کے آئی فونز ہیک ہونے کا خدشہ ہے، کمپنی اس خرابی سے لاعلم تھی۔
سان فرانسسکو کی ایک سائبر سیکیورٹی کمپنی زیک اوپس نے اس خرابی کو دریافت کیا ہے اور اس کے مطابق یہ خرابی نصف ارب سے زائد آئی فون صارفین کو ہیکرز کا آسان ہدف بنا دے گی، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ خرابی آئی پیڈز میں بھی موجود ہے۔
سیکیورٹی کمپنی نے اس خرابی کی دریافت سنہ 2019 میں اس وقت کی جب وہ اپنے ایک کلائنٹ کی سائبر حملے کی شکایت پر کام کر رہے تھے۔
اس خرابی کو مزید 6 سائبر حملوں کے دوران بھی بطور آلہ استعمال ہوتے دیکھا گیا، یہ حملے جاپان، جرمنی، سعودی عرب اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والے ہائی پروفائل صارفین کے خلاف کیے گئے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ہیکنگ میں صارفین کو ایک خالی ای میل روانہ کی جاتی ہے جسے کھولتے ہی موبائل کا سسٹم کریش کر جاتا ہے اور موبائل ری اسٹارٹ ہوجاتا ہے۔ ری اسٹارٹ ہونے کے دوران ہیکرز کو ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو زک اوراہم کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی سنہ 2018 میں ذاتی طور پر اس خرابی کا مشاہدہ کر چکے تھے۔
ایپل کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی اس سے واقف تھی اور اس کی درستگی پر کام کیا جارہا ہے جو جلد ایک اپ ڈیٹ کے ذریعے آئی فون کے صارفین کو فراہم کردی جائے گی۔