مسلم سفری پابندی کے خلاف نو بین بل کانگریس میں پیش کیا جائے گا: جوڈی چو

رپورٹ: شہربانو

امریکی سیاستدان اور کیلی فورنیا کی نمائیندگی کرنے والی کانگریسی خاتون جوڈی چو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ مسلم سفری پابندی پر تنقید کرتے ہوئے اپنے متعارف کردہ  “نو بین ایکٹ” کے بارے میں بتاتتے ہوئے کہا کی یہ بل صدر ٹرمپ کے مسلم پابندی کے تینوں ورژن منسوخ کردے گا۔ ”

 وہ گذشتہ روز، کیلی فورنیا میں واقع ٹیمپل بت یحم میں منعقدہ ، امریکی مسلم اور کثیر المذاہب خواتین کی ایمپاورمنٹ کونسل (اے ایم ڈبلیو ای سی) کے زیر اہتمام زوم افطار میں مختلف العقائد برادریوں کے رہنماؤں کی ایک ملاقات  میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں

۔ “امن کے لئے متحد ہو کر – اپنی سکھ برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے” کے عنوان سے افطار اے ایم ڈبلیو ای سی کے زیر اہتمام ایک سالانہ تقریب ہے، جو اس سال کورونا کی وبا کی وجہ سے زوم کے ذریعے منعقد ہوا اور اس کا مقصد مختلف مسلکی نمائندوں کو تبادلہ خیال کے لئے ایک پلیٹ فارم پرجمع کرنا تھا ۔

 جوڈی چو  نے کہا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہمیں صدقہ اور روحانیت کی تعلیم دیتا ہے اور لوگوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی برادری کے ساتھ  اس مقدس مہینے کو ان بنیادی اصولوں کے تحت منائیں اگرچہ کہ وائرس کی وبا کی وجہ  سے بہت سے خاندان ایک ساتھ مل کر رمضان نہیں منا  پا رہے ہیں  مگر بدقسمتی سے، اس سنگین صورتحال سے قبل بھی بہت سے خاندان جُدا ہوگئے تھے اور وہ نہ صرف رمضان نہیں مناسکے تھے بلکہ ان  کےلیے  شادیوں، جنازوں یا گریجویشن کی تقاریب  میں بھی  شامل ہونا   یو ایس اے میں داخلے پر عائد پابندی کی وجہ سے ممکن نہ تھا۔

جوڈی چو کے مطابق  اس پابندی کا اطلاق تین سال قبل ہوا تھا اور اس کے تیسرے مرحلے  میں اس سال جنوری میں صدر ٹرمپ نے پابندی میں مزید 6 ممالک کو شامل کردیا ہے۔ اس نفرت انگیز پابندی سے ہماری قومی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے اور سماجی خوف کو فروغ  ملا ہے، اور اس  کے دور رس  پرتشدد اور خطرناک اثرات ہو سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے میں نے  ایک مشن کے تحت ایچ آر 2214 بل پیش کیا ہے، جو نہ صرف اس پابندی کو ختم کردے گا بلکہ ہمارے قوانین کو  اس طرح  تبدیل کردے گا کہ آئندہ کوئی بھی صدر قومی خطرہ کے ٹھوس ثبوت فراہم کیے بغیر ایسی پابندی کا نفاذ نہیں کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ  نو بین ایکٹ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کسی بھی شخص پر صرف مذہب کی بنیاد پر امریکہ میں داخلے  پر  پا بندی نہیں لگائی جاسکتی ” انہوں نے کہا کہ  انہیں اس پر ناقابل یقین ردعمل ملا ہے اور وہ اس بل کو ایوان میں 480 گروپس ، 32 سینیٹرز اور کانگریس کے 218 ممبرز، جو ساتھی اسپانسرزہیں، کی حمایت سے پیش کریں گی۔ “مجھے ایوان کی طرف سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ کووڈ 19 کے بعد حالات معمول پر آنے پر یہ بل ترجیحی طور پر ایوان میں پیش کیا جائےگا۔ انہوں نے برادری میں اتحاد، کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ تنوع ہماری طاقت ہے نہ کہ ہمیں تقسیم کرنے کا ایک ہتھیار۔”  اور  یہی  اتحاد  آگے بڑھنے  کی راہ فراہم کرے گا۔

تقریب سے دوسرے شرکا ہ نے بھی خطاب کیا جن میں ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر ان چیف ڈیلاکورٹ، ربی پیٹر لاوی۔ ڈیانا گونزالیز ۔ شیرف ڈان بارنس، پادری زریر بھنڈارا پاکستانی اداکارہ اور خواتین و انسانی حقوق کی  علمبر دار ماریہ واسطی- مشھور ٹاک شو کی میزبان لیسلی مارشل، شیعہ اسکالر علامہ قزوینی وغعرہ نے خطاب کیا-

اپنا تبصرہ بھیجیں