blank

سینسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقا کی پاکستان کو ایک وکٹ سے شکست

اس کے بعد باووما کا ساتھ دینے راسی وین ڈر ڈوسن آئے اور دونوں نے مل کر اسکور کو 67 تک پہنچا دیا تاہم اسی اسکور پر محمد وسیم نے پاکستان کا اہم کامیابی دلاتے ہوئے جنوبی افریقی کپتان کو چلتا کردیا۔

اس موقع پر پاکستان کا اس وقت دھچکا لگا جب شاداب خان انجری کے سبب بقیہ میچ سے باہر ہو گئے اور ان کی جگہ اسامہ میر کنکشن سب(متبادل) کے طور پر فائنل الیون میں شامل ہو گئے۔

ایڈن مرکرم اور ٹیمبا باووما نے تیسری وکٹ کے لیے 54 رنز کی شراکت قائم کی لیکن شاداب کی جگہ فائنل الیون میں جگہ بنانے والے اسامہ میر نے پہلے ہی اوور میں وین ڈر ڈوسن کی قیمتی وکٹ حاصل کر کے پاکستان کو تیسری کامیابی دلائی۔

پاکستان کو چوتھی وکٹ کے لیے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑا اور وسیم کی گیند پر چھکا مارنے کی کوشش میں کلاسن 12 رنز بنانے کے بعد اسامہ کو کیچ دے بیٹھے۔

دوسرے اینڈ سے مرکرم ڈٹے رہے اور نئے بلے باز ڈیوڈ ملر کے ہمراہ ایک اور 50 رنز سے زائد کی شراکت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی نصف سنچری بھی مکمل کر لی۔

ملر اور مرکرم نے پانچویں وکٹ کے لیے 70 رنز کی شراکت قائم کی لیکن 206 کے مجموعی اسکور پر ملر 29 رنز بنانے کے بعد شاہین کی گیند پر رضوان کو کیچ دے بیٹھے۔

مارکو جینسن نے 14 گیندوں پر 20 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر اسکور کو 235 تک پہنچا دیا لیکن اسی اسکور پر حارث رؤف کی سلو گیند پر وہ پوائنٹ پر کھڑے کپتان بابر کو کیچ دے بیٹھے۔

پاکستان کو میچ میں اہم کامیابی اس وقت ملی جب اسامہ میر کی گیند پر چھکا مارنے کی کوشش میں مرکرم کیچ دے بیٹھے ، انہوں نے 91 رنز کی اننگز کھیلی۔

پاکستان کی میچ میں واپسی کی امیدیں اس وقت زندہ ہو گئیں جب اگلے اوور میں شاہین نے کوئٹزے کو رضوان کی مدد سے چلتا کردیا۔

میچ کے اختتامی اور سنسنی خیز لمحات میں حارث رؤف نے بھی عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے لنگی نگیدی کو اپنی ہی گیند پر شاندار کیچ کے ذریعے پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔

فاسٹ باؤلرز کے اوورز ختم ہونے پر پاکستان کے کپتان اسپنر محمد نواز کو باؤلنگ کے لیے لے کر آئے لیکن وہ کپتان کے اعتماد پر پورا نہ اتر سکے اور کیشپ مہاراج نے انہیں چوکا لگا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

قبل ازیں بھارتی شہر چنئی کے ایم اے چدم برم کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے میچ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان کی اننگز کا آغاز گزشتہ دو میچوں کی نسبت زیادہ اچھا نہ رہا اور 20 کے مجموعی اسکور پر عبداللہ شفیق صرف 9 رنز بنانے کے بعد چلتے بنے۔

ابھی قومی ٹیم اس نقصان سے سنبھلنے کی کوشش کر ہی رہی تھی کہ 38 کے اسکور پر مارکو جینسن نے دوسرا شکار کرتے ہوئے امام الحق کی اننگز کا بھی خاتمہ کردیا۔

جینسن کو اگلی ہی گیند پر تیسری وکٹ لینے کا بھی موقع ملا لیکن وہ اپنی ہی گیند پر محمد رضوان کا مشکل کیچ تھام نہ سکے اور اس طرح وکٹ کیپر بلے باز کو پہلی ہی گیند پر نئی زندگی ملی۔

رضوان اور بابر نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور تیسری وکٹ کے لیے 48 رنز کی ساجھے داری بنائی، اس طول پکڑتی شراکت کو توڑنے کے لیے جنوبی افریقی کپتان نوجوان جیرالڈ کوئٹزے کو لے کر آئے اور انہوں نے کپتان کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے پہلے ہی اوور میں رضوان کو چلتا کردیا، رضوان نے آؤٹ ہونے سے قبل 31 رنز بنائے۔

اس کے بعد بابر کا ساتھ دینے افتخار احمد آئے اور ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 21 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 43 رنز جوڑے لیکن تبریز شمسی کو چھکا لگانے کی کوشش میں افتخار باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے۔

بابر اعظم نے دوسرا اینڈ سنبھالتے ہوئے اپنی نصف سنچری اسکور کی لیکن شمسی کی گیند کو سوئپ کرنے کی ناکام کوشش میں وہ ڈی کوک کو کیچ دی بیٹھے، انہوں نے 65 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔

141 رنز پر پانچ وکٹیں گرنے کے بعد قومی ٹیم مشکلات سے دوچار نظر آتی تھی لیکن اس مرحلے پر سعود اور شاداب نے میدان سنبھالا اور اسکور آگے بڑھانے کی ذمے داری اٹھائی۔

دونوں کھلاڑیوں نے ناصرف 84 رنز کی شراکت قائم کی بلکہ ساتھ ساتھ رن ریٹ بھی چھ کے قریب برقرار رکھا جس سے ٹیم کے مناسب اسکور تک رسائی کی توقعات برقرار رکھیں۔

اس اہم شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب شاداب خان 43 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

دوسرے اینڈ سے سعود شکیل نے اپنی نصف سنچری مکمل کی لیکن تبریز شمسی نے وکٹ ڈی کوک کی مدد سے انہیں بھی چلتا کردیا۔

شاہین شاہ کا بھی وکٹ پر قیام مختصر رہا اور وہ صرف دو رنز بنا کر تبریز شمسی کی چوتھی وکٹ بن گئے۔

محمد نواز نے 2 چھکوں کی مدد سے 24 رنز کی اننگز کھیلی لیکن حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ایک بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں جینسن کو وکٹ دے بیٹھے حالانکہ ابھی بھی 4 اوورز کا کھیل باقی تھا۔

محمد وسیم جونیئر نے بھی وکٹ پر قیام کو اہمیت نہ دی اور صرف 7 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کی پوری ٹیم ورلڈ کپ میں پانچویں مرتبہ پورے اوورز کھیلنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 47ویں اوور میں 270رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے تبریز شمسی چار وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ مارکو جینسن نے تین اور کوئٹزے نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

اس سے قبل آج کے میچ کے لیے قومی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں، حسن علی اور اسامہ میر کی جگہ محمد نواز اور محمد وسیم جونیئر کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جب کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم میں تین تبدیلیاں کی گئی ہیں، رزا ہینڈرکس، کگیسو ربادا، لزاد ولیمز کی جگہ کپتان ٹمبا بووما، تبریز شمسی، لنگی نگڈی کی پلیئنگ الیون میں واپسی ہوئی ہے۔

ٹاس کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ہر میچ اہم ہے اور ٹیم اچھا ٹارگٹ بورڈ پر سجانے کی پوری کوشش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام شعبوں خاص طور پر فیلڈنگ اور باؤلنگ میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی جانب سے اوپنر عبداللہ شفیق اور امام الحق نے اننگز کا آغاز کیا اور جلد اس کی پہلی وکٹ گر گئی جب 20 کے مجموعی اسکور پر عبد اللہ شفیق 9 رنز بنا کر مارکو جانسن کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔

قومی ٹیم کے دوسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی امام الحق تھے جو 12 رن بنا کر پویلین لوٹے۔

کرکٹ کے سب سے اہم ایونٹ میں پاکستانی ٹیم مشکلات کا شکار ہے، فیلڈنگ، بیٹنگ اور خاص طور پر باؤلنگ میں ناقص کارکردگی دکھانے کے بعد قومی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی خطرے میں پڑگئی ہے، سیمی فائنل تک رسائی کی امیدوں کو زندہ رکھنے کے لیے پاکستان کو آج اور اگلے تمام میچز جیتنا ضروری ہوں گے۔

واضح رہے کہ ابتدائی دو میچوں میں سری لنکا اور نیدرلینڈز کے خلاف فتح حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو بھارت، آسٹریلیا اور افغانستان سے مسلسل تین میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد قومی ٹیم ورلڈ کپ کے پوائنٹس ٹیبل میں چھٹے نمبر پر آگئی۔

دوسری جانب پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر برا جمان جنوبی افریقا نے اب تک عالمی کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اپنے پانچویں میچ جنوبی افریقہ نے کوئنٹن ڈی کوک اور ہنریک کلاسن کی عمدہ بیٹنگ اور اپنے باؤلرز کی شاندار کاررکردگی کی بدولت بنگلہ دیش کو 149 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ میں چوتھی کامیابی حاصل کی تھی۔

اس سے قبل اس نے انگلینڈ، آسٹریلیا، سری لنکا کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی جب کہ میگا ایونٹ میں اسے نیندر لینڈز کی نسبتا کمزور کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس سے قبل عالمی کپ میں دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے مقابلوں کی بات کی جائے تو پاکستان کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے جہاں اس نے 1999 کے بعد کھیلے گئے تمام ہی میجز میں پروٹیز کو شکست دی۔

پاکستانی اسکواڈ: بابر اعظم (کپتان) ، عبداللہ شفیق، امام الحق، افتخار احمد، محمد رضوان، شاداب خان، محمد نواز، حارث رؤف، ایم وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، سعود شکیل،

جنوبی افریقہ: ٹمبا باووما (کپتان) ایڈن مرکرم، کوئنٹن ڈی کوک، راسی وین ڈر ڈوسن، ہینرک کلاسن، ڈیوڈ ملر، مارکو جانسن، کگیسو ربادا، کیشو مہاراج، تبریز شمسی، لنگی نگڈی


install suchtv android app on google app store

Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں