وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کو چلانے کے لیے ہمیں آئی ایم ایف پروگرام کو آگے لے کر جانا ہے اس کے علاوہ کوئی پلان بی موجود نہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمالیہ میں کاشتکاروں اور بزنس مینوں سے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک نے آگے جانا ہے تو ہمیں سب کچھ پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کرنا پڑے گا اور حکومتی خساروں کو ختم کرنا ہوگا۔
ملک چلانے کے لیے ہمارے پاس آئی ایم ایف پروگرام کو آگے لیے کر جانے کے علاوہ کوئی دوسرا بی پلان موجود نہیں ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ تقریر اصولوں کے مطابق تھی۔
خیرات سے اسکول اور اسپتال چل سکتے ہیں لیکن ملک صرف اور صرف ٹیکس سے ہی چلتے ہیں۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو ساڑھے 9 فیصد ہے جو مستحکم نہیں ہے، اس کو کم از کم 13 ساڑھے 13 فیصد پر لے جانا پڑے گا۔
باقی سیکٹرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔ 32 ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہو چکے جن پر جولائی سے ٹیکس کا نفاذ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سسٹم میں لیکیجز ہیں۔ انفورسمنٹ اور کمپلائن کی طرف جا رہے ہیں۔
لوگ ایف بی آر اور ٹیکس نیٹ پر اس لیے نہیں آتے کہ ہراسمنٹ ہوتی ہے۔ سیلز ٹیکس کی آٹومیشن بہت بڑی ترجیح ہے،
ہمیں چیزوں کو بیلنس کر کے چلنا پڑے گا۔ وفاق اگر صوبوں کو ساتھ لے کر چلے تو ملک ترقی کرے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ڈبلیو ڈی، پاک ڈبلیو ڈی بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ پی ڈبلیو ڈی کی ڈائریکٹ کاسٹ ساڑھے 3 یا 4 بلین ڈالر کی ہے۔ جہاں جہاں کرپشن ہے انہیں بند کیا جائے گا،
جس طرح پی ڈبلیو ڈی کرپشن کا گڑھ تھا، ویسے ہی پاسکو کرپشن کا گڑھ ہے۔ ہم وزیراعظم کو رپورٹ پیش کریں گے کہ کن وزارتوں کو بند کرنا ہے۔ اگلے ایک ڈیڑھ ماہ میں مناسب اقدامات نظر آئیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پی آئی اے کو 622 بلین ڈالر کی لائبلٹی ٹرانسفرہوئی ہے۔ اگر آج سے 10 سال پہلے ہی پی آئی اے پرائیویٹ ہوچکا ہوتا تو یہ نقصان نہ ہوتا۔
کراچی ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ جولائی یا اگست میں ہو جائے گی جب کہ لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹ بھی پرائیویٹ سیکٹرز کو دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ گزشتہ دنوں ہم نے چین کا دورہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا ہمیں پیسے مانگنے کی عادت پڑ چکی ہے، لیکن اس بار ہم چین پیسے مانگنے نہیں گئے بلکہ ہم نے چین کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور انڈسٹری لگانے کی دعوت دی ہے۔
Source link
www.suchtv.pk