ایران میں گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کرسکا جس کے بعد 5 جولائی کو صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد کیا جائے گا۔ وزارت کے جاری کردہ عارضی نتائج کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کے بعد اعتدال پسند قانون ساز مسعود پیزشکیان ایک کروڑ سے زیادہ ووٹ لیکر سب سے آگے رہے جب کہ سخت گیر سفارت کار سعید جلیلی 90 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ایران کی وزارت داخلہ کی جانب سے آج جاری کردہ بیان میں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
ہیلی کاپٹر حادثے میں ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد ان کی جگہ لینے کے لیے میدان میں موجود 4 نمایاں امیدواروں میں شامل واحد اعتدال پسند رہنما اور سپریم لیڈر کے حمایت یافتہ سخت گیر حامی امیدوار کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا۔
وزارت کے جاری کردہ عارضی نتائج کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کے بعد اعتدال پسند قانون ساز مسعود پیزشکیان ایک کروڑ سے زیادہ ووٹ لیکر سب سے آگے رہے جب کہ سخت گیر سفارت کار سعید جلیلی 90 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان محسن اسلمی نے کہا کہ ’کوئی بھی امیدوار فیصلہ کن اکثریت حاصل نہیں کر سکا، اس لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے اور دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدواروں کو دوسرے راؤنڈ کے لیے گارڈین کونسل کے پاس بھیجا جائے گا۔
صدارتی امیداروں میں پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر اور سابق اسپیکر محمد باقرقلیباف، سابق جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی جو 4 سال تک سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا سرکاری دفتر بھی چلاتے رہے ہیں, شامل تھے۔
صدارتی امیدواروں کے ناموں کو فائنل کرنے والے اعلیٰ ترین فورم شوریٰ نگہبان نے سابق صدر احمدی نژاد اور سابق پارلیمانی اسپیکر علی لاریجانی کے کاغذات مسترد کر دیے تھے، انہیں ماضی میں بھی ایک بار شوریٰ نگہبان کی طرف سے انتخاب میں حصہ لینے سے روکا جا چکا۔
اس کے علاوہ، قانون ساز مسعود بزشكيان، سابق وزیر داخلہ مصطفىٰ پورمحمدی، قدامت پسند سیاستدان أمير حسين قاضی زاده ہاشمی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں انتہائی مذہبی حکومتی نظام ہے جس کی قیادت سپریم لیڈر خامنہ ای کر رہے ہیں، شوریٰ نگہبان میں علما پر مشتمل پینل امیدواروں کے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ کرتا ہے، یہ پینل سپریم لیڈر خامنہ ای کی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔
خیال رہے کہ ابراہیم رئیسی 2021 میں صدر منتخب ہوئے تھے اور معمول کے شیڈول کے تحت صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا، تاہم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کے بعد صدارتی انتخابات قبل ازوقت منعقد ہورہے ہیں، حادثے میں وزیر خارجہ امیر حسین اور دیگر 6 ایرانی عہدیدار بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد ایران کے آئین کے تحت نائب صدر محمد مخبر قائم مقام صدر بن گئے تھے۔
ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ کب پیش آیا؟
واضح رہے کہ 19 مئی کی شام ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا تھا۔
ایرانی صدر مشرقی آذربائیجان میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز شہر کی طرف جارہے تھے، مقامی میڈیا کے مطابق وہ ایران اور آذربائیجان کے سرحدی علاقے سے واپس لوٹ رہے تھے۔
ہیلی کاپٹر میں کُل 9 افراد سوار تھے جن میں وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان، مشرقی آذربائیجان کےگورنر ملک رحمتی اور صوبے میں ایرانی صدر کے نمائندے آیت اللہ محمد علی شامل ہیں۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے ساتھ مزید دو ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے، اس میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو ملک کے شمال میں دھند کے باعث ’ہارڈ لینڈنگ‘ کرنا پڑی۔
Source link
www.suchtv.pk