blank

عالمی بینک کا پاکستان پر ٹیکس رعایتیں ختم کرنے پر زور

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے امیر ترین ذرعی سیکٹر اور پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہماری اولین ترجیح ہے جبکہ تنخواہ دار طبقہ اپنی صلاحیت کے مطابق زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہا ہے اس لیے تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لاگو کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

پاکستان کے لیے عالمی بینک کے ماہر معیشت ٹوبیاس حق نے اس حوالے سے بتایا کہ ایگریکلچر اور پراپرٹی سیکٹر میں بے پناہ دولت موجود ہے، جہاں ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے، انھوں نے عالمی بینک کے پاکستان کے سربراہ ناجے بینھسین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس میں چھوٹ کو واپس لینا عالمی بینک کی ترجیح ہے، پاکستان ایگریکلچر اور پراپرٹی پر ٹیکس عائد کرکے جی ڈی پی کے 3 فیصد ریونیو جنریٹ کرسکتا ہے، رواں سال کی جی ڈی پی کے تخمینے کے مطابق اس طرح پاکستان 3 ٹریلین روپے کا ریونیو جنریٹ کرسکتا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق پاکستان جی ڈی پی کا 2 فیصد زمین اور پراپرٹی پر جبکہ ایگریکلچر پر ٹیکس عائد کرکے جی ڈی پی کا 1فیصد ٹیکس جمع کرسکتا ہے۔

ٹوبیاس نے کہا کہ زمین اور زرعی انکم پر ٹیکس وصولی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے ٹوبیاس نے کہا کہ مالی خسارے کو تمام پاکستانی مہنگائی کی صورت میں ادا کرتے ہیں۔


install suchtv android app on google app store

Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں