پاکستان کے ساتھ نئےقرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے پہلے مرحلے میں اورعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا آغاز 15 مئی سے شیڈول ہے، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ ماہرین کی ٹیم وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام سے ملاقاتیں کریں گی، مذاکرات سے پہلے ماہرین کی ٹیم حکومت کے ساتھ ڈیٹا پربات چیت کرے گی، وزارت خزانہ نئے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نیا قرض پروگرام 6 سے 8 ارب ڈالرز اور دورانیہ تین سال یا اس سے زیادہ ہو سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قرض کا نیا پروگرام آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر ملنے کا امکان ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانا ناگزیر ہے، بڑھتے قرضے اور لیے گئے قرضوں کی ادائیگی ایک بڑاچیلنج ہے۔
مزید کہا کہ برآمدات میں اضافے اور مقامی وسائل پیدا کرنے تک آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ضروری ہے، توازن ادائیگی اور ذخائر مستحکم رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانے کا فیصلہ کیاگیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے مزید سخت فیصلےکرنا ہوں گے، ٹیکس کادائرہ کاربڑھانا ہوگا، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری ہوگی۔
مزید بتایا کہ بیرونی مالیاتی خطرات کامقابلہ کرنے کے لیے مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اہم ہے، معاشی اصلاحات پرپیش رفت اورسخت مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہوگی۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ خسارے کا شکار سرکاری اداروں میں اصلاحات درکار ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے، مذاکرات کرنے سے قبل پاکستان کو اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں حالیہ کمی پر آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا چیلنج ہوگا۔
Source link
www.suchtv.pk