وفاقی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) کے متعدد مطالبات منظور کرلیے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت اور پی پی پی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت نے اپنی اتحادی جماعت کے متعدد مطالبات منظور کرلے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کے پنجاب میں ضلعی انتظامیہ اور لا افسران کی تقرریوں سے متعلق مطالبات مان لیے، مختلف بورڈز اور اتھارٹیز میں نمائندگی کا مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کے جلد انعقاد اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان پارلیمنٹ کے برابر ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ایک ایڈیشنل سیکریٹری پیپلزپارٹی کے مسائل کوحل کرے گا، پنجاب میں پیپلزپارٹی کے حمایت والے علاقوں میں پیپلزپارٹی کی مشاورت سے ڈپٹی کمشنرزتعینات ہوں گے،
پیپلزپارٹی کے حمایت والے علاقوں میں ضلعی پولیس افسران اور ریونیو افسران کا تقرر بھی مشاورت سے ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 12 اضلاع کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ملتان،مظفر گڑھ،رحیم یارخان،راولپنڈی،راجن پور شامل ہیں، متعلقہ اضلاع میں مشاورت سے افسران کا تقرر کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ کی بیوروکریسی کے تقرر میں ن لیگ کی درخواست پرعمل کرنے کو تیار ہے، وفاقی اورصوبائی سطح پر لا افسران کی متعلقہ اسمبلیوں میں ان کی نشستوں کے تناسب سے تقرریاں ہوں گی۔
طے شدہ معاملات پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے دونوں جماعتوں میں مانیٹرنگ کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا، مجوزہ کمیٹوں کا اجلاس ہر 15دن بعد ہوگا۔
پیپلز پارٹی کی مذاکراتی ٹیم چیئرمین بلاول بھٹو کو مذاکرات سے متعلق آگاہ کرے گی۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل اس طرح کی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان طویل اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے جب کہ فریقین نے مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ دو روز میں کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی تھی جس میں پیپلزپارٹی کے مطالبات و تحفظات کا شق وار جائزہ لیا گیا تھا۔
مسلم لیگ(ن) کی مذاکراتی کمیٹی نے پیپلز پارٹی کو پنجاب سے متعلق صوبائی حکومت اور قائد نواز شریف سے بھی بات چیت کرنے کی یقین دہانی کرا دی تھی۔
پیپلز پارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن اور علی گیلانی شامل تھے جبکہ حکومتی کمیٹی میں ایاز صادق، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق شامل تھے۔
اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما شازیہ مری نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو اور وزیراعظم کی ملاقات نتیجہ خیز نہیں رہی، پیپلز پارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور آئندہ بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں وفاقی بجٹ پر تحفظات ہیں، ہم کسی کو بلیک میل نہیں کر رہے اور مہذب اندازمیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم شہباز سے ملاقات کی تھی اور انہیں بجٹ منظور کرانے کی یقین دہانی کرا دی تھی۔
بلاول نے سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے کے ساتھ ساتھ وفاق اور پنجاب کے بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
پیپلزپارٹی نے جنوبی پنجاب میں انتظامی کنٹرول کا مطالبہ کیا تھا اور حکومت کو یاد دہانی کرائی تھی کہ انہوں نے پی ایس ڈی پی اور بجٹ کے حوالے سے وعدے پورے نہیں کیے۔
وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ بجٹ پر پیپلز پارٹی کے خدشات دور کیے جائیں گے اور پنجاب اور سندھ سے متعلق مطالبات بھی تسلیم کیے جائیں گے۔
Source link
www.suchtv.pk