اداکارہ مریم نفیس نے لاہور میں دو روز قبل پیش آنے والے واقعے سے متعلق انکشاف کیا ہے کہ مبینہ اشارے بازی پر کم عمر سیلز مین کو تشدد کا نشانہ بنانے والی لڑکیاں ان کی جاننے والی ہیں جب کہ ان میں سے ایک بہت اچھی دوست ہے۔
تشدد کایہ واقعہ 2 دن پہلے پیش آیا تھا اور واقعے کی سی سی فوٹیج بھی منظرعام پر آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکیاں کافی کے مگ پکڑے ٹک شاپ کے کیش کاؤنٹر پر کھڑی ہیں، کم عمر سیلزمین کیشیئر کے ساتھ کاؤنٹر پر بیٹھا ہے، لڑکیاں غصے میں بات کرتی ہیں اور پھر کاؤنٹر کے اندر کی طرف آجاتی ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق ایک لڑکی سیلزمین کا گریبان پکڑ کر تھپڑ مارتی ہے، دوسری لڑکیاں سیلز مین کے بال پکڑ کر تشدد شروع کر دیتی ہیں، لڑکیاں تینوں سیلزمین کو بری طرح پیٹتی ہیں، اس دوران ایک بزرگ گاہک نے لڑکیوں کو منع کیا تو انہوں نے اسے بھی خوب سنائیں اور پھر تھانے چلی گئیں۔
مریم نفیس کی جانب سے انسٹاگرام اسٹوری پر اپنی کچھ ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جس میں انہوں نے واقعے کی تفصیل بتائی ہے۔
مریم نے کہا ‘سب سوچ رہے ہیں کہ ان لڑکیوں نے اس لڑکے کو ایسے ہی مارنا شروع کردیا ، میں انہیں بہت اچھی طرح سے جانتی ہوں اور ایک میری بہت اچھی دوست ہے، میں نے پہلے کچھ اس لیے نہیں کہا کہ مجھے لگا لوگ کہانی کا دوسرا رُخ بھی دیکھیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا’۔
اداکارہ کا دعویٰ ہے کہ ‘ان لڑکیوں کو ریپ اور قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اسی لیے میں نے سوچا کہ مجھے اس پر بات کرنی چاہیے’۔
مریم نفیس نے کہا ‘ لڑکیوں نے اس لڑکے کو حد ختم ہوجانے کے بعد مارنا شروع کیا جب اس نے خواتین کی جسامت اور لباس پر بات کی، ان کو طوائف کہا اور انتہائی غیر مناسب باتیں کیں’۔
مریم نے واقعے سے متعلق بتایا کہ ‘پہلے لڑکیوں نے اسے تنبیہ کی کہ تم اس طرح سے بات نہیں کرسکتے جس پر اس لڑکے نے غلیظ گالیاں دینا شروع کردیں اور گندے الفاظ کہے، ساتھ ہی اس نے اسٹور سے نکلنے کا کہا جس پر لڑکیوں نے سوال کیا کہ ہم کیوں نکلیں؟’
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘مختلف لوگ ویڈیوز بنانے لگے اور چونکہ انہوں نے مغربی طرز کے کپڑے پہن رکھے تھے لہٰذا سمجھ لیا گیا کہ یہ تو بدنام قسم کی لڑکیاں ہیں، جو بھی سوشل میڈیا پر چل رہا ہے کہ لڑکیوں کے باپ وکیل ہیں ایسا کچھ نہیں ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘ان میں سے ایک لڑکی دوسرے شہر سے کام کرنے آئی ہوئی ہے، ان کے پاس کسی قسم کی پاور نہیں ہے، بدقسمتی سے ہم اس معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہراساں کرنے کا ثبوت مانگا جاتا ہے اور ثبوت بھی وہ خواتین مانگ رہی ہیں جو خود کئی بار ہراسانی کا شکار ہوچکی ہیں’۔
اداکارہ نے پمپ کے مالک سے درخواست کی کہ ‘اس ویڈیو کی وائس ریکارڈنگ نکالیں تاکہ پتا چلے کہ معاملہ کیا ہے، پتا چلے کہ لڑکا لڑکیوں کو بری بری باتیں بول رہا ہے’۔
Source link
www.suchtv.pk