پنجاب کی پہلی فری آئی ٹی سٹی کا افتتاح, نوجوانوں کو جدید آئی ٹی سکلز سے روشناس کروانے کا سفر شروع کر دیا: وزیر تعلیم 

لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے گورنمنٹ اے پی ایس میموریل ماڈل ہائی سکول ماڈل ٹاؤن میں پنجاب کی پہلی فری آئی ٹی سٹی کا افتتاح کر دیا۔ آئی ٹی سٹی کے پہلے سنٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ جے ڈی سی فاؤنڈیشن کے اشتراک سے پنجاب میں بننے والی پہلی آئی ٹی سٹی میں 2ے 3 ماہ کے دورانیہ پر مشتمل جدید آئی ٹی کورسز مفت کروائے جائیں گے۔ داخلہ لینے والے افراد کو ایمازون، گرافکس، دراز، وال مارٹ سمیت دیگر کورسز بلامعاوضہ کروائے جائیں گے جبکہ کورسز مکمل کرنے والوں کا ٹیسٹ لینے کے بعد میرٹ پر سرٹیفیکیٹ دئیے جائیں گے۔

 رانا سکندر حیات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کے ویژن کے مطابق پنجاب کے طلباء اور نوجوانوں کو جدید آئی ٹی سکلز سے روشناس کروانے کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ گورنمنٹ اے پی ایس سکول میں بننے والا سنٹر آئی ٹی سٹی کے سلسلے کا پہلا سنٹر ہے۔ ان سنٹرز کو مرحلہ وار پورے پنجاب میں پھیلایا جائے گا۔ موجودہ دور ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، روبوٹیکس اور ای کامرس کا دور ہے۔ ترقی کا سفر آئی ٹی کے راستے سے ہو کر گزرتا ہے۔ آج کے نوجوانوں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ آئی ٹی اور فنی سکلز پر عبور حاصل نہ کر سکنے والی قومیں ترقی کا سفر کبھی طے نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے نوجوانوں کو آئی ٹی اور دیگر فنی سکلز کے ذریعے خود مختار بنائیں گے۔ جن آئی ٹی کورسز کیلئے نوجوانوں کو لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑتے تھے وہ اب نہیں کرنے پڑیں گے۔  یہ اپنی نوعیت کی بہترین اور منفرد آئی ٹی سٹی ثابت ہوگی جس میں داخلے کے حوالے سے ہر سال باقاعدہ ٹارگٹ سیٹ کیا جائے گا۔  ہمارا ویژن پنجاب کے تمام نوجوانوں اور افراد کو دور حاضر کی جدید مہارات سکھانا ہے۔ انہی مہارات کے ذریعے نوجوانوں کو اس قابل بنائیں گے کہ وہ بے روزگاری جیسے کرائسز کا مقابلہ کر سکیں گے۔

 اس موقع پر وزیر تعلیم نے پنجاب حکومت کی جانب سے آئی ٹی سٹی میں تعاون اور اشتراک پر جے ڈی سی فاؤنڈیشن کا شکریہ بھی ادا کیا اور فاؤنڈیشن کے اشتراک سے صوبے بھر میں 100 آئی ٹی سنٹرز کے آغاز کے عزم کا اظہار کیا۔ افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر، جے ڈی سی کے جنرل سیکرٹری ظفر عباس، علی شیخانی، ایم پی اے اسامہ اور دیگر بھی موجود تھے۔



Source link
dailypakistan.com.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں