وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کررہے ہیں اور کوشش رہے ہیں کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مقامی سطح پر ٹیکس کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، ٹیکسز بڑ ھانے کے لیے عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، تاجر دوست اسکیم متعارف کرائی ہے، تاجروں کے لیے ٹیکسیسشن کے عمل کو انتہائی آسان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سیلری کلاس سے ہی یہاں آیا ہوں، کوشش رہی ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے، ٹیکس کے واجبات ادا کرنے سے معیشت مضبوط ہوگی، گزارش ہے کہ آپ میرے ساتھ ملکر ملکی معیشت کی بہتری کے لیے آواز اٹھائیں، ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق وزیراعظم ہر ہفتے اجلاس کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹائلزیشن کی وجہ سے ہمیں گزشتہ دو ماہ میں دو تین چیزیں سمجھ میں آئی ہیں، میں اپنی بات کرتا ہوں کہ میں جو سفر کرتا ہوں، کریڈڈ کارڈ استعمال کرتا ہوں یا پھر کسی بھی قسم کی گاڑی یا گھر رکھتا ہوں تو وہ اس کا سارا ڈیٹا موجود ہے، اور اس کے علاوہ کہ میں ٹیکس کتنا ادا کرتا ہوں، اسی بنیاد پر ہم نے 49 لاکھ فائلرز کا ڈیٹا اٹھایا جس میں ان کا سارا لائف اسٹائل موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، تاہم اس میں کچھ مسائل بھی آرہے ہیں کہ میرا ڈیٹا استعمال کرکے افسران کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ ڈیل کرلیں، یعنی اس میں کرپشن بھی ہے اور کسی کو ہراساں کرنا بھی شامل ہے لیکن وہ اب نہیں ہوسکے گا کیوں کہ نان فائلرز کو سینٹرلائز طریقے سے نوٹس جائیں گے، نان فائلرز کو ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی آر سے ہراسگی ختم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ زراعت کو ٹیکس رجیم میں لانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، وزرائے اعلیٰ زرعی ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی کریں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں ٹیکس کے مراحل کو آسان کرنا ہوگا، میں بیرون ممالک میں رہا ہوں جہاں ہر سال میرے پاس ایک سادہ فارم آتا تھا جس میں مجھے بتایا جاتا تھا کہ آپ کا اتنا ٹیکس کٹ چکا ہے، بس مجھے یہ بتانا ہوتا تھا کہ میں نے کوئی گاڑی یا گھر خریدا کا فروخت کیا لیکن یہاں میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر سال ایک تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے وکیل کی ضرورت پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال بار بار کیا جارہا ہے کہ غریب طبقہ پر متعدد ٹیکسز لگادیے ہیں لیکن حکومت کیا کررہی ہے تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات سنجیدگی سے کم کرنے پر غور کررہی ہے اور رائٹ سائزنگ کے لیے 5 وزارتوں کا جائزہ لے رہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کی سربراہی میں کررہا ہوں جس میں ہم نے 5 وزارتوں کشمیر، گلگت بلتستان سیفران، انڈسٹریز پراڈکشن، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، ہیلتھ کو اٹھایا پر اس پر غور کررہے ہیں کس کو ختم یا انضمام کرسکتے ہیں، اس حوالے سے حتمی اعلان خود وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
Source link
www.suchtv.pk