blank

وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے عوام کو خوشخبری سنا دی – Hassan Nisar Urdu News Website

لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے قراقرم ایکسپریس کو بھی گرین لائن کی طرز پر اپ گریڈ کرنے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے قراقرم ایکسپریس کو بھی گرین لائن کی طرز پر اپ گریڈ کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں گرین لائن میں سروس اور سہولیات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں نئی کوچز میں فون نمبرز لکھنے، اسکریچز لگانے، کچرا پھینکنے کی شکایات اور ٹرین کو نقصان پہنچانے پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق نے قراقرم ایکسپریس کو بھی گرین لائن کی طرز پر اپ گریڈ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ باقی ٹرینوں کو بھی بتدریج اپ گریڈ کیا جائے گا۔ اجلاس میں ریلوے لینڈ پر قائم دکانوں کی آکشن پر بریفنگ اور پالیسی پر نظر ثانی کی ہدایت کی گئی، فیول پرائس میں اضافے کے ریلوے کی آپریشنل کاسٹ پر اثرات کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔ علاوہ ازیں تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔ دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف سے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے مانگ لیا۔ آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں وفد نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں پاکستان کی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مذاکرات میں سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا سمیت وزیر اعظم کے معاونین خصوصی طارق پاشا اور طارق باجوہ نے بھی شرکت کی جب کہ ملاقات میں نویں اقتصادی جائزہ مذاکرات کے شیڈول اور خدوخال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت میں معاشی اہداف پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف کے وفد نے بجٹ میں اعلان کردہ فیصلوں کے مطابق بجٹ خسارہ 4.9 فیصدرکھنےکا وعدہ پورا کرنے کا کہا اور بجٹ فیصلوں کےمطابق پرائمری خسارہ جی ڈی پی کا0.2فیصدرکھنےکاوعدہ پوراکرنے کا بھی کہا گیا۔ آئی ایم ایف وفد نے مطالبہ کیا کہ برآمدی شعبےکو 110ارب روپے کااستثنا ختم کیا جائے، ایف بی آر کی طرف سے 7470 روپے ٹیکس وصولیوں کاہدف ہرحال میں پورا کیاجائے، اس کے علاوہ گردشی قرض میں خاطر خواہ کمی لائی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں 855 ارب روپے وصولی کا ہدف پورا کرنے کا بھی کہا گیا، ریاستی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کرکے ان کا خسارہ بھی ختم کرنے کا کہا گیا ہے، آئی ایم ایف نے نجکاری پروگرام پر عمل درآمد کرنے کا کہا جب کہ آئی ایم ایف نے مالی خسارے اور نقصانات کی نشاندہی بھی کی۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے غریب طبقے کے لیے سبسڈی کی مخالفت نہیں کی ا ور آئی ایم ایف بی آئی ایس پی کے تحت ریلیف جاری رکھنے پر بھی آمادہ ہوگیا ہے۔

Source link
hassannisar.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں