blank

شاہراہ فیصل پر کراچی پولیس کے دفتر پر حملہ، شدید فائرنگ کا تبادلہ

صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ ہوا ہے جس میں شدید فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔

کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا گیا ہے جس میں حملہ آوروں کی جانب سے شدید فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ دستی بموں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی سندھ جاویدعالم اوڈھو نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ ابھی جاری ہے۔

ترجمان سندھ رینجرز نے بیان میں کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی اطلاع پر رینجرز کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کا گھیراؤ کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے پولیس کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے اور ابتدائی طور پر 8 سے 10 مسلح دہشت گردوں کی جانب سے حملہ اور ان کی وہاں موجود گی کی اطلاع پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔

ایس ایچ او خالد حسین نے بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے کراچی پولیس کے دفتر کے قریب صدر پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا ہے اور ہر طرف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈی آئی جنوبی عرفان بلوچ کے مطابق ابتدائی اطلاع ہے کہ دہشت گرد عقبی راستے سے داخل ہوئے اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے۔

کراچی پولیس کے مطابق حملے کے پیش نظر آواری ٹاور سے نرسری تک شاہراہ فیصل کو دونوں جانب سے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حملے کے وقت کراچی پولیس کے سربراہ عمارت میں موجود نہیں تھے اور حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد چھ سے سات بتائی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھ سے سات دہشت گرد گاڑی میں آئے اور دستی بم پھینک کر عمارت میں داخل ہوئے اور وہ اس وقت کراچی پولیس آفس کی تیسری منزل پر موجود ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ پولیس اہلکار عمارت کی تیسری منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وفاق اس سلسلے میں سندھ پولیس کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گا۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے حملے کو دہشت گردی کے بجائے بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی آدھا گھنٹہ پہلے بھی ختم کی جا سکتی تھی لیکن کوشش ہے کہ ان بزدلوں کو زندہ پکڑا جائے تاکہ ان کے سہولت کاروں اور ہینڈلرز کو بے نقاب کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پاکستان سپر لیگ کے دوران کی گئی اس بزدلانہ کارروائی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن ہماری رینجرز اور پولیس نے صورتحال کو کنٹرول میں کر لیا ہے اور یہ آپریشن جلد ہی کچھ منٹوں میں ختم کر لیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے والے دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دی جائے گی تاہم ابھی دہشت گردوں کی تعداد کے حوالے سے کوئی بھی حتمی بات نہیں کہی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی نفری اندر اور باہر موجود ہے لیکن یہاں سے کوئی باہر نہیں نکل سکتا، یہ حملہ دہشت گردوں کو بہت مہنگا ثابت ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر مبنیہ حملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈی آئی جیز کو اپنے زون سے ضروری پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور مجھے تھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر واقعے کی رپورٹ دے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔


subscribe YT Channel

install suchtv android app on google app store

Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں