blank

محکمہ صحت کی نیوروسرجری کے تقرر و تبادلوں کی انوکھی پولیسی،جنوبی پنجاب کے ہسپتالوں کا “بڑا نقصان ” کر دیا، رپورٹ میں اہم انکشافات

blank

محکمہ صحت کی نیوروسرجری کے تقرر و تبادلوں کی انوکھی پولیسی،جنوبی پنجاب کے …

لاہور (جاوید اقبال  سے)محکمہ صحت نے نیوروسرجری کے تقرر و تبادلوں کے لئے انوکھی پولیسی متعارف کروا دی ہے یہ پالیسی پہلی دفعہ سامنے آئی ہے اس پالیسی کے تحت محکمہ صحت نے لاہور میں تعینات سینئر ترین پروفیسرز کا پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیور سائنسز میں  تقرر روکنے کے لئے جنوبی پنجاب کے ادارے اور ہسپتال ہی پروفیسر آف نیورو سرجری سے محروم کردیئے۔ جنوبی پنجاب کے سیکریٹری صحت   کا مراسلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا اور جنوبی پنجاب کا ڈومیسائل  رکھنے والے نیرو سرجری کے پروفیسرز کو لاہور میں پینز  میں تعینات کر دیا دوسری طرف پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر خالد کی  ریٹائرمنٹ سے چند دن قبل ہی جونیئر ترین نیورسرجن کو ادارہ پینز کا سربراہ مقرر کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت  کی غلط پالیسی  کے باعث جنوبی پنجاب کے ٹیچنگ ہسپتال نیوروسرجن سے محروم ہوگئے ہیں تو دوسری طرف ساہیوال سے راجن پور تک کے عوام کو اور خصوصاً نیوروسرجری کے مریضوں کو سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں میں نیورو سرجن کی سہولت بھی میسر نہیں۔ جنوبی پنجاب کے ڈومیسائل رکھنے والے نیرو سرجری کے  2واحد  پروفیسرزکو بھی محکمہ صحت نے جنوبی پنجاب سے نکال کر لاہور میں تعینات کر دیا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا لاہور میں موجود نیوروسرجری کے  مافیا کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں بلکہ ملک میں دوسرے بڑے مرکزصحت نشتر ٹیچنگ ہسپتال اور میڈیکل یونیورسٹی  جو کہ جنوبی پنجاب میں میڈیکل حب ہے میں نیوروسرجری کا شعبہ پروفیسر سے محروم ہے اور یہاں نیرو سرجن پروفیسر کی پوسٹ ایک سال سے خالی ہے۔ جنوبی پنجاب کے دوسرے بڑے ٹیچنگ ہسپتال بہاولپور وکٹوریا ہسپتال میں بھی نیوروسرجری  کا پروفیسر موجود نہیں ۔بتایا گیا ہے کہ اب محکمہ صحت نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 2 پروفیسرز کو وہاں کے ہسپتالوں میں تعینات کرنے کی بجائے لاہور کےپنجاب  انسی  ٹیوٹ آف نیورو سائنسز  میں تعینات کر دیا ہے بتایا گیا ہے 

 ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز جسے پینز کہا جاتا ہے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اپنا ادارے پر قبضہ برقرار رکھنے کے لئے جنوبی پنجاب کے عوام سے دشمنی کرتے ہوئے جونیئر ترین پروفیسرز جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے کو لاہور جنرل ہسپتال میں تعینات کرا لیا ہے.اب صورتحال یہ ہے کہ ساہیوال سے لے کر آج تک کے درمیان ہسپتالوں میں کوئی نیوروسرجن موجود نہیں ہے اور وہاں کے مریض سینکڑوں میل کا سفر کر کے لاہور کے ہسپتالوں میں علاج معالجے کے لیے آرہے ہیں جسے جنوبی پنجاب کے مریضوں کا لاہور کے ہسپتالوں پر رش بڑھ جانے سے لاہور کے مقامی ہسپتالوں میو ہسپتال، گنگا رام اور جنرل ہسپتال میں مریضوں کا رش بڑھ گیا ہے۔ اس حوالے سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز لاہور کے ڈائریکٹر پروفیسر خالد سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ تبادلوں کا معاملہ محکمہ صحت کا ہے سیکریٹری صحت مالک ہیں جو وہ چاہے  کریں۔

جبکہ پنجاب کے نگران وزیر صحت پر فیسر ڈاکٹر جاوید اکرم سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ معاملہ میرے علم میں نہیں ب، اس مسئلے پر بات کروں گا کہ جنوبی پنجاب کا ڈومیسائل رکھنے والے پروفیسرز کو وہاں کے ہسپتال میں تعینات کرنا بہتر ہے تاکہ مقامی ڈاکٹروں کا مقامی لوگوں کو فائدہ ہو اس کا نوٹس لیا جائے گا۔



Source link
dailypakistan.com.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں