blank

بیجنگ میں موسلا دھار بارش، 11 افراد ہلاک درجنوں لاپتہ

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے کم از کم 11 افراد ہلاک اور 27 لاپتا ہوگئے ہیں جبکہ کئی سڑکیں زیر آب آچکی ہیں۔

سمندی طوفان ڈوکسوری فلپائن کے بعد چین کے جنوبی صوبے فوجیان سے ٹکرایا اور اب بیجنگ سمیت دیگر علاقوں میں موسلا دھار بارش نے تباہی مچا دی ہے۔

بیجنگ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں 29 جولائی کو موسلا دھار بارشیں شروع ہوئیں جہاں جولائی کے پورے مہینے کی تقریباً اوسط بارش صرف 40 گھنٹوں میں دارالحکومت میں ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق بیجنگ کے مضافاتی علاقے بارش کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

آج چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ نے رپورٹ کیا کہ بارشوں سے کم از کم 11 افراد ہلاک اور 27 لاپتا ہیں، ہلاک ہونے والوں میں دو رضاکار بھی شامل ہیں جو امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔

سرکاری نشریاتی ادارے ’دی گلوبل ٹائمز‘ کے مطابق بیجنگ میں ایک لاکھ س زائد شہریوں کو خطرات درپیش تھے جن کو انخلا کرلیا گیا ہے۔

شیجنگشن اور مینٹوگو اضلاع کے درمیان سڑکوں پر تقریباً ایک درجن ہنگامی سروسز کی گاڑیاں، جن میں پانی کے ٹینک اور بلڈوزر والے ٹرک شامل ہیں، دیکھی گئیں جبکہ ابھی تک کئی سڑکیں بند ہیں جہاں رضاکار سڑکوں کو کھولنے کے لیے کوشاں ہیں۔

تاہم چینی صدر شی جن پنگ نے ہدایت کی کہ موسلا دھار بارشوں میں لاپتا اور پھنسے ہوئے شہریوں کو ریسکیو کرنے کے لیے ہر ممکن کوشن کی جائے۔

صدر شی جن پنگ نے کہا کہ مقامی حکام زخمیوں کو طبی امداد اور جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کرنے اور مزید نقصان سے بچنے کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

صدر نے مزید کہا کہ حکام کو متاثرہ لوگوں کو مناسب طریقے سے منتقل کرنا چاہیے، تباہ شدہ نقل و حمل، مواصلات اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی مرمت کے لیے تیزی سے کام کرنا چاہیے، اور جلد از جلد معمول کی پیداوار اور زندگی کی ترتیب کو بحال کرنا چاہیے۔

شی جن پنگ نے زور دیا کہ اس وقت جولائی کے آخر اور اگست کے اوائل میں سیلاب پر قابو پانے کے لیے اہم وقت ہے۔

درین اثنا وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بیجنگ میں موسلا دھار بارش کے دوران جانی نقصان پر پاکستانی قوم کی طرف سے اظہار تعزیت کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور چین لازوال دوست اور ایک دوسرے کے دکھ و سکھ میں شریک ہیں، اس دکھ کی گھڑی میں پوری پاکستانی قومی اپنے چینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کہ میں ریلیف اور ریسکیو کی کوششوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں، اور ہم ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔

کمیونسٹ پارٹی کے مقامی اخبار بیجنگ ڈیلی نے کہا کہ مینٹوگو میں تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار گھرانوں میں پانی نہیں ہے جہاں 45 پانی کے ٹینکر ہنگامی سپلائی کے لیے روانہ کیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز مقامی میڈیا نے ہائی اسپیڈ ٹرین کے کچھ فوٹیجز شائع کیے جو کہ 30 گھنٹوں تک پھنسی ہوئی تھی جہاں مسافر خوراک اور پانی کی قلت کی شکایات کر رہے تھے۔

ادھر ہیبی صوبے میں 1998 میں تعمیر کیے گئے سیلاب کنٹرول ریزرویئر کو پہلی بار شروع کیا گیا۔

خیال رہے کہ چین کو شدید موسم کا سامنا ہے اور اس موسم گرما میں ریکارڈ درجہ حرارت رونما ہو رہا ہے، جس کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چین ایک اور سمندری طوفان ’خنون‘ سے نمٹںے کے لیے بھی تیاری کر رہا ہے جو کہ چین کے ساحلی علاقے کے قریب ہے۔


Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں