blank

مردہ قراردیے جانے والا بھارتی سیاستدان گھر پرزندہ ہوگئے

اتر پردیش میں بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے لیڈرکو اسپتال والوں نے مردہ قرار دے دیا، لیکن بعد میں گھر پر وہ زندہ ہوگئے۔ ڈاکٹرز اہل خانہ سے کہ چکے تھے کہ اب کچھ نہیں کیا جاسکتا، ان میں زندگی کی کوئی رمق باقی نہیں ہے۔

بی جے پی لیڈر مہیش بگھیل کو مردہ قرار دیے جانے کے بعد اس وقت ہوش آیا جب اہلخانہ ان کی آخری رسومات کی تیاری کررہے تھے۔ ڈاکٹرز اہل خانہ سے کہ چکے تھے کہ اب کچھ نہیں کیا جاسکتا، ان میں زندگی کی کوئی رمق باقی نہیں ہے۔

مردہ قرار دیے جانے والے بی جے پی کے سابق ضلعی صدر کے بھائی نے کہا کہ مقامی اسپتال کے ڈاکٹروں نے گھر والوں سے کہا تھا کہ زیادہ کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے اور بہتر ہے کہ انہیں گھر لے جایا جائے۔ اہل خانہ نے ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کیا اور یہی سوچا کہ مہیش بگھیل مر چکے ہیں۔

بھائی نے بتایا کہ، ’ آخری رسومات کے لیے تیاریاں کی جارہی تھیں کہ ان کے جسم میں کچھ حرکات دیکھی گئیں اور فوراً دوسرے اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ان کی حالت نازک ہے’۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی رہنما ان کے سینے میں انفیکشن کی تشخیص ہوئی ہے اور وہ اسی کا علاج کروا رہے ہیں۔ بگھیل کو دوبارہ زندگی ملنے کی خبر سُن کر بی جے پی کے کئی مقامی رہنماؤں نے اسپتال جا کر عیادت کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اسی طرح کے ایک معاملے میں 50 سالہ بے گھر شخص کو 2015 میں ممبئی کے ایک اسپتال میں پوسٹ مارٹم سے پہلے ہوش آیا تھا۔

اس شخص کی شناخت پرکاش کے نام سے ہوئی جسے پولیس والے اسپتال سے لے کر آئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ مر چکا ہے۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے بھیج دیا گیا۔ مردہ خانہ میں موجود ایک ملازم کو جب کچھ حرکت کا پتہ چلا تو اسے احساس ہوا کہ وہ شخص زندہ ہے۔ تاہم دو دن بعد وہ شخص کی اسی اسپتال میں چل بسا تھا

واضح رہے کہ زندگی میں واپس آنے کے اس طرح کے معاملات کے پیچھے Lazarus effect یا ”آٹوریسیشن“ ہوسکتا ہے۔ ڈسکور میگزین کے مطابق ایسا اس وقت ہوتا ہے جب مریض عام طور پر سی پی آر کے 10 منٹ کے اندر خون کا بہاؤ دوبارہ حاصل کر لیتا ہے، حالانکہ کچھ کیسز ایسے بھی ہوتے ہیں جہاں مریض گھنٹوں بعد جاگ جاتے ہیں۔


Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں