blank

ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں لفظی گولہ باری شروع

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے درمیان چھڑنے والی لفظی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ایک دوسرے پر خوب لفظی گولہ باری کی۔

سابق وفاقی وزیر خواجہ سعدرفیق نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سابق اتحادی جماعت کے سربراہ کا کوسنے اور طعنے الیکشن اسٹنٹ کے سوا کچھ نہیں۔

ٹویٹرپیغام میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ اشرافیہ کو خرید کر ایک صوبہ کنٹرول کرنا کونسی عوامی سیاست ہے؟ سندھ میں ایم کیوایم،جے یوآئی،ن لیگ ودیگرملکر اچھا الیکشن لڑسکتے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو الیکشن اپنا اپنا، تب تک کےلیے ٹاٹا،بائے بائے، سی یو سون۔

خواجہ سعدرفیق کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی شرجیل میمن نے کہا کہ خوش آمدید جناب، ہم تیار ہیں۔

لیگی رہنماء حنیف عباسی بولے پیپلز پارٹی کی کارکردگی ہمیشہ سے صفر بٹہ صفر ہے، اُن کے پاس ’’بھٹو زندہ ہے‘‘ کے نعرے کے سوا کچھ نہیں، انہیں جان لینا چاہئے کہ بھٹو زندہ نہیں مرچکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے 3 بار اس ملک کو بچایا، اب بھی وہی ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں، ہم نے کبھی نہیں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ الیکشن لڑیں گے، پیپلز پارٹی والے کبھی نہیں کہہ سکتے کہ انہوں نے موٹرویز یا بجلی بنائی، آناً فاناً نہیں تو 2 سال کے اندر ملکی حالات بہتر ہو جائیں گے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک سابق اتحادی اداروں کے پیچھے چھپے ہیں، اگر کوئی ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا تو ہمارا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ وہ سیاسی جماعت اپنے نعرے سے بھاگی ہے جبکہ ہم اپنے نظریے پر قائم ہیں۔

شازیہ مری نے کہا کہ ’بھٹو زندہ ہے کہ نعرہ دراصل ایک عوامی فلسفہ ہے، مسلم لیگ ن کے لوگ معاہدے کر کے ملک سے باہر چلے جاتے ہیں‘۔


install suchtv android app on google app store

Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں