blank

پولیس کے پاس زمینوں کو واگزار کرانیکی اتھارٹی نہیں ہے۔آئی جی سندھ

blank

کراچی)ویب ڈیسک)آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے وفاق ایوان ہائے صنعت و تحارت پاکستان (ایف پی سی سی) کلفٹن کا دورہ کیا اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب نثار و دیگر عہدیداران نے انکا خوش آمدیدم استقبال کیا۔ آئی جی سندھ نے سوالات و جوابات کے سیشن میں تاجر برادری سے کہا کہ تنقید برائے تنقید ہر گز مفید عمل نہیں بلکہ یہ ایک جرم ہے چنانچہ تنقید کے ساتھ مسئلہ کا حل بھی دیا جانا چاہیئے۔

ان تجویز دی کہ زمینوں/اراضی پر ناجائز قبضوں کے خاتمے کے لیئے ہر ضلع کی سطح پر ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی تشکیل دی جائے اور تشکیل کردہ کمیٹی خاص ہدایات کے تحت زمینوں پر قبضے کے کیسز کی سماعت کو ہفتہ وار بنیادوں پر یقینی بنایا جائے۔ رفعت مختار راجہ نے مزید کہا کہ مجوزہ کمیٹی کے ممبران میں متعلقہ ادارے سمیت پولیس اور رینجرز کو بھی شامل کیا جائے جنکا کام باہم اشتراک سے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔انہوں نے کہس کہ پولیس کے پاس/اراضی/زمین واگزار کروانے کی کوئی اتھارٹی ہے اور نہ ہی پولیس اس امر کی مجاز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زمینوں کی واگزاری کے معاملے میں پولیس فقط اپنے مفاد کودیکھتی ہے۔بصورت دیگر پولیس رولز میں اسکی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 آئی جی سندھ نے کہا کہ قانون کی رو سے اگر دیکھا جائے تو شہری ہو یا دیہی تمام اراضی/زمین/ریونیو ریکارڈ کا ڈی سی کسٹوڈین ہوتا ہے۔جب تک پرو کارکردگی نہیں ہوگی تب تک مسائل حل نہیں ہونگے۔ انہوں نے بتایا کہ بھتہ کے گزشتہ 54 کیسز میں سے صرف 12 آرگنائزڈ تھے جبکہ کیسز کی تفتیش کے مطابق بقیہ ماندہ تمام کیسز ذاتی رنجش کا شاخسانہ تھے انہوں نے کہا کہ پروایکٹیو پولیسنگ اور بروقت پولیس ایکشن کی بدولت کراچی سے اسوقت تک منظم بھتہ گروہوں کا تقریباً خاتمہ کردیا گیا ہے۔مافیا کو ختم کرنا فرد واحد کا کام نہیں ہے اس ضمن میں ہمیں سسٹم اور میکنزم کے تحت باہم متحد ہوکر نا صرف ان سے برسرپیکار ہونا ہوگا بلکہ انھیں یقینی شکست سے بھی دوچار کرنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈرائیونگ لائسنس کے لیے عنقریب آن لائن سروس کا آغاز کردیا جائیگا جس سے بلاشبہ شہریوں کو گھر بیٹھے لرننگ لائسنس کا اجراء یقینی ہوجائے گا تاہم مقررہ مدت میں مستقل یا پکے لائسنس کے حصول کے لیئے شہریوں کو لازماً ڈرائیونگ لائسنس برانچ سے رجوع کرنا ہوگا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ میں نے اپنے ادارے میں گٹکا ماوا کے استعمال کے خلاف معطلی اور مقدمہ درج کرنے کے باقاعدہ احکامات جاری کررکھے ہیں۔

 اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں 25 ہزار عادی مجرمان ہیں۔جنکی ای ٹیگنگ کے لیئے تمام تر اقدامات کیئے جارہے ہیں۔علاوہ ازیں سیف سٹی پروجیکٹ کراچی کا عنقریب افتتاح ہونے جارہا ہے جس جرائم کی مانیٹرنگ اور کڑی نگرانی کا عمل مزید مربوط اور مؤثر ہوجائیگا۔مزید برآں انہوں نے بتایا کہ کراچی پولیس کمیونٹی پولسنگ کے تحت شہر کے منتخب کردہ مقامات پر کیمروں کی تنصیب کو یقینی بنارہی ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سینیئر نائب صدر ثاقب نثار منگو نے کہا کہ پولیس کی جرائم کی خلاف کارکردگی اور کاوشیں قابل تعریف اور لائق ستائش ہیں۔ اسوقت کراچی کورنگی میں چالیس کروڑ روپے ایکڑ کی اراضی ہے جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع میں پچاس لاکھ روپے ایکڑ کی اراضی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرائم پیسہ عناصر کی وجہ سے اندرون سندھ کے حالات لمحہ فکریہ ہے۔ نو منتخب رکن قومی اسمبلی و رکن ایف پی سی سی آئی مرزا اشتیاق بیگ نے کہا کہ قبضوں سے واگزاری کے متعلق منتخب نمائندوں سمیت دیگرادروں پرمشتمل کمیٹی بنائیں۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کے علاوہ ٹریفک کراچی, زون ساؤتھ,اسٹیبلشمنٹ سندھ کے ڈی آئی جیز و دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے

Source link
hassannisar.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں