blank

امریکی ڈیموکریٹس کی سعودی عرب کیلئے سیکیورٹی معاہدے کی مخالفت

20 امریکی ڈیموکریٹ سینیٹرز نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان معمول کے تعلقات قائم کرنے کے ممکنہ معاہدے کی حمایت کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی ریاض کو اس کی سلامتی سے متعلق کسی قسم کی کوئی ضمانت دینے یا جوہری تعاون دینے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

امریکی صدر کو لکھے گئے خط میں ان سینیٹرز نے اس بات پر زور دیا کہ اگر جو بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب کے مطالبات پورا کرنے کے بدلے میں سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے تاریخی معاہدہ کرتی ہے تو وائٹ ہاؤس کو کانگریس کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عالمی منظر نامے پر ہونے والی اس اہم پیش رفت سے متعلق بات چیت آگے بڑھ رہی ہے لیکن امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی بہت کام کیا جانا باقی ہے۔

جو بائیڈن کے ساتھی ڈیموکریٹس کی تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں اسرائیل-فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے آپشن کو محفوظ رکھنے کے لیے ’بامعنی‘ شقیں شامل ہیں۔

دوسری جانب، اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کو دی جانے والی کسی بھی بڑی رعایت کے خلاف مزاحمت کرے گی۔

اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے درمیان پُر امن تعلقات امریکا کی خارجہ پالیسی کا مرکزی ہدف رہا ہے، سینیٹرز نے اپنے خط میں لکھا کہ ’ ہم کسی بھی معاہدے کے بارے میں کھلا ذہن رکھتے ہیں، جو ممکنہ طور پر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سیاسی، ثقافتی اور معاشی تعلقات کو مضبوط کرے’، لیکن انہوں نے سعودی عرب کے مطالبات سے متعلق غلط فہمیوں کا حوالہ بھی دیا۔

پیش رفت اور معاملات سے با خبر خطے کے تین ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب ایک فوجی ڈیل حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہے، جس کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے بدلے امریکا کو اس کا دفاع کرنا ہوگا، اس کے علاوہ اگر اسرائیل فلسطینیوں کو ان کی اپنی ریاست کے قیام کے لیے بڑی رعایتیں نہیں دیتا تو بھی سعودی عرب کوئی ڈیل نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے بدلے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے دفاعی ضمانت مانگنے کے ساتھ ساتھ سویلین جوہری پروگرام بنانے کی خواہش بھی ظاہر کی تھی۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ایک سفارتکار نے بتایا تھا کہ گزشتہ سال کے دوران سعودی عرب کا جوبائیڈن انتظامیہ سے سویلین جوہری پروگرام کا مطالبہ پیش پیش رہا ہے البتہ یہ معاہدہ ابھی کافی دور ہے۔

اسرائیل کے سابق ایلچی مارٹن انڈیک نے کہا کہ سویلین نیوکلیئر پروگرام کے لیے سعودی عرب کی درخواست امریکا کے لیے باعث تشویش ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے جوہری ہتھیاروں کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس معاہدے سے امریکا اور اسرائیل دونوں کو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن کانگریس اس کی مزاحمت کر سکتی ہے۔

مارٹن انڈیک نے کہا تھا کہ سیکیورٹی معاہدے کی شرائط کا تعین ہونا ابھی باقی ہے لیکن توقع ہے کہ وہ باہمی دفاعی ضمانت سے محروم ہو جائیں گے۔


Source link
www.suchtv.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں