blank

نوجوان لڑکیوں میں خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان میں اضافہ بڑا دعویٰ سامنے آگیا

blank

نوجوان لڑکیوں میں خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان میں اضافہ، بڑا دعویٰ سامنے …

لندن (ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں نوجوان لڑکیوں میں کھانے کے مسائل اور خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔تحقیق کے مطابق 13 سے 16 سال کی لڑکیاں بُلیمیا(بہت زیادہ مقدار میں کھا کر اضافی حراروں کو کم کرنا) اور اینوریکسیا (ایسی کیفیت جس میں مُٹاپے کے ڈر سے وزن انتہائی کم کر لیا جاتا ہے) سے مارچ 2020 کی نسبت 42 فی صد زیادہ متاثر ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  اس ہی دورانیے میں ان لڑکیوں میں خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان میں 32 فی صد اضافہ سامنے آیا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ ان مسائل کا سبب سماجی تنہائی، معمولاتِ زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی بے چینی، تعلیم میں خلل اور سوشل میڈیا کے غیر صحت مند اثرات ہیں۔

تحقیق میں یونیورسٹی آف مانچیسٹر، کِیل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ایکسیٹر اور مینٹل ہیلتھ ریسرچ چیریٹی دی مک پِن فاؤنڈیشن کے محققین نے برطانیہ کے 1881 جنرل فزیشن سے حاصل ہونے والے 90 لاکھ سے زائد مریضوں کے ریکارڈ کا مطالعہ کیا۔لانسیٹ چائلڈ اینڈ ایڈولسنٹ ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ عالمی وباء کے بعد سے 13 سے 16 سال کی لڑکیوں کے اندر کھانے کے مسائل میں 42 فی صد جبکہ 17-19 سال کی لڑکیوں میں 32 فی صد اضافہ ہوا۔البتہ لڑکوں میں اس مسئلے میں اس طرح کا کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

دوسری جانب 13 سے 16 سال کی لڑکیوں میں خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان میں متوقع شرح سے 38 فی صد اضافہ دیکھا گیا جبکہ لڑکوں یا دوسری عمر کی لڑکیوں میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔خیراتی ادارے بیٹ (BEAT) کی جانب سے مرضوں کے لیے غیر منصفانہ طبی سہولیات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ادارے کے مطابق جن بچوں کا تعلق مالدار گھرانے سے ہوتا ہے ان میں ان مسائل کی تشخیص ہوجاتی ہے۔

مالدار گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں میں ان مسائل کی تشخیص کی شرح 52 فی صد ہے جبکہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں میں تشخیص کی شرح 22 فی صد ہے۔



Source link
dailypakistan.com.pk

اپنا تبصرہ بھیجیں